شام کے سرحدی علاقے کوبین پر قبضہ کی کوششیں کرنے والی تنظیم داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکا شامی کردوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے ۔
اسلحہ کی اس پہلی کھیپ کو امریکی طیاروں کے ذریعے گرایا گیا۔ کردوں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ پڑوسی ملک ترکی کا کہنا ہے کہ اس سے عراقی کردوں کو لڑائی میں مدد ملے گی۔
ترکش حکومت نے اپنی سرزمین کے ذریعے شامی کردوں کو اسلحہ کی فراہمی سے انکار کر دیا تھا، تاہم انقرہ کا کہنا ہے کہ اسلحہ کی فراہمی سے کرد انتہائی اہم قصبہ پر کنٹرول برقرار رکھ سکیں گے۔
خیال رہے کہ شامی کرد ترکی میں پابندی کے شکار باغی' کردستان ورکرز پارٹی' سے جڑے ہوئے ہیں۔
داعش پچھلے پانچ ہفتوں سے کوبین پر قبضہ کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ قصبہ کے دفاع میں مصروف مرکزی شامی کرد فورس نے امریکی طیاروں کے ذریعے اسلحہ کی
فراہمی پر کہا کہ اس سے انہیں بہت مدد ملے گی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کہتے ہیں کہ داعش سے برسر پیکارایک گروپ کی طرف پیٹھ پھیر لینا نا صرف اخلاقی طور پر مشکل تھا بلکہ یہ 'ہماری غیر ذمہ داری بھی ہوتی'۔
انہوں نے اصرار کیا کہ اسلحہ کی فراہمی امریکی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ نہیں۔
امریکی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے کیری کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ کی فراہمی کو کردوں کی جانب سے داعش کی 'متاثرکن' مزاحمت کے اعتراف کے طور پر دیکھا جائے۔
عراق میں کرد حکام کی طرف سے فراہم کردہ اس اسلحہ کی کھیپ کو تین سی-130 طیاروں کی مدد سے پھینکا گیا۔
یاد رہے کہ امریکا کی سربراہی میں عالمی اتحاد نے کوبین کے اطراف داعش کے ٹھکانوں پر 135 سے زائد مرتبہ بمباری کی۔
ترکی میں موجود اے ایف پی کے نمائندہ نے بتایا کہ پیر کی سہ پہر ایک مرتبہ پھر بمباری کی گئی۔